Skip to main content

Med- Elec

Med- Elec Corporation was established in Karachi as a biomedical firm in 1985.
Med-Elec Corporation is a marketing company that provides Bio- Medical solutions to all hospitals and clinics in Pakistan. The company’s main office is in Karachi and branch office in Lahore and has been in the Bio- Medical business since 1989. The company established a good reputation in biomedical sector by introducing number of quality products.
Med-Elecy operates on the following concepts
  • Providing customers with high quality of products.
  • Provide warranty of full support services and spares to our customer.
  • Full customized solution for the Hospitals and Clinics.
For this Med-Elect have dedicated teams of professional to come the expectation of customer’s satisfaction, not only this we also offer customer’s customize solutions for their specific needs that cater their wish list. Med-Elec has made a tremendous progress in 20 years of sales, services and has developed a large number of customers. The primary reason behind the growth is strong professional commitment, hard work and customer’s satisfaction.
58-B, Block 2, PECHS, Karachi 75400 - Pakistan

Popular posts from this blog

SSUET Admission schedule

تین نصیحتیں ایک شخص نےاپنے بچوں کے لئے ایک خوبصورت چڑیا خریدی ۔ راستے میں چڑیا نے اس شخص سے کہا ؛ دیکھیئے! تجھے مُجھ سے کوئی فائدہ نہيں پہنچے گا ہاں اگر تو مجھے آزاد کر دے تو تجھے تین نصیحتیں کرسکتی ھوں اور ہر نصیحت کی اہمیت وقیمت ایک خزانے کے برابر ہے ۔ دو نصیحت تو ابھی کئے دیتی ہوں اور تیسری نصیحت اس وقت کروں گی جب تو مجھے آزاد کردے گا اُس شخص نے سوچا ایک ایسی چڑیا کی زبانی پانچ روپے میں تین نصیحتیں گھاٹےکا سودا نہيں ہے ۔ اس نے چڑیا کی بات مان لی اوراس سے بولا چل اپنی نصیحت بیان کر۔چڑیا نے کہا کہ : پہلی نصیحت یہ ہے کہ اگر کوئي نعمت تیرے ہاتھ سے چلی جائے تو اس کا افسوس مت کر؛ کیونکہ اگر حقیقت میں وہ نعمت دائمی اور ہمیشہ تیرے پاس رہنے والی ہوتی تو کبھی ضائع نہ جاتی ۔دوسری نصیحت یہ ہے کہ اگرکوئی تجھ سے کوئي محال اور ناممکن باتیں کرے تو اس پر ہرگز توجہ نہ دے اور اس کو نظرانداز کر دے ۔مرد نے جب یہ دو نصیحتیں سنیں تو اس نے اپنے وعدے کے مطابق چڑیا کو آزاد کر دیا ۔ چھوٹی چڑیا پُھر سےاڑ گئی اور درخت کی شاخ پرجا بیٹھی ۔اب جبکہ چڑیا اس کے قبضے سے آزاد ہوچکی تھی تو وہ شاخ پر ...
                                                                                                                                                              یوم آزادی      کرنل حسن مارکیٹ بالکل سامنے ہی تھا۔اس وقت اسکا نظر آنا مشکل تھا ۔  چائے کی دکان کے ساتھ فٹ پاتھ پہ کرنل مرزا حسن خان بیٹھے ہوئے تھے۔سامنے سے لوگ گزر رہے تھے مگر انہیں کوئی پہچان نہیں رہا تھا، شا ید سب اسے بھول گئے تھے۔ہاتھ میں کچھ فوجی تمغے اور ان کے ساتھ وہ کھیل رہے تھے۔اچانک اسکے سامنے  سے  ایک بچہ جو کہ سائیکل پر اخبار بھیج رہا تھا کا گزر ہوا۔ میلا کچیلا ، نٹ کھٹ...